پرور

( پَرْوَر )
{ پَر + وَر }
( فارسی )

تفصیلات


پروردن  پَرْوَر

فارسی مصدر 'پروردن' سے فعل امر 'پرور' اردو میں بطور صفت نیز تراکیب میں بطور جزو دوم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٥٧ء کو "گلشنِ عشق" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - [ قدیم ]  پرورش کرنے والا، محافظ۔
 یتیماں کا پرور ہو توں اے کریم زمانے کو ہونے نہ دیتا یتیم      ( ١٦٥٧ء، گلشنِ عشق، ٢٢ )
٢ - ترکیب میں بطور جزو دوم مستعمل، مترادف: پالنے والا، بڑھانے والا، نشوونما دینے والا۔
 اگرچہ پہلوئے گلستان میں بہت کھٹکتے ہیں خار ہم سے ہمیں ہیں پھولوں کے ناز پرور، رواں ہے کار بہار ہم سے      ( ١٩٥٨ء، تارپیراہن، ٧٨ )
  • cherisher
  • supporter
  • protector
  • patron;  nourished
  • cherished
  • reared
  • by ought up
  • educated