لکڑی

( لَکْڑی )
{ لَک + ڑی }
( سنسکرت )

تفصیلات


اصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہے۔ اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم اور گا ہے بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٣٢ء کو "کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع   : لَکْڑِیاں [لَک + ڑِیاں]
جمع غیر ندائی   : لَکْڑِیوں [لَک + ڑِیوں (و مجہول)]
١ - سخت دل، کٹھور، سخت، کرخت، نہایت سوکھا ہوا، اینٹھا ہوا، کھنگڑ، نہایت دبلا، کانٹا۔ (ماخوذ: فرہنگ آصفیہ)۔
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : لَکْڑِیاں [لَک + ڑِیاں]
جمع غیر ندائی   : لَکْڑِیوں [لَک + ڑِیوں (و مجہول)]
١ - درختوں کے سوکھے تنے اور ٹہنیاں جو جلانے یا چیزیں بنانے کے کام آتی ہیں، ہیزم، کاٹھ، چوب۔
"درگاہ شریف کا نیا ڈیزائن تقریباً پورے کا پورا لکڑی سے معرا ہے۔"      ( ١٩٨٢ء، آتش چنار، ٢٧٩ )
٢ - عصا، لاٹھی، سونٹی، چھڑی۔
"اکثر کسی بھینس کی پیٹھ پرکوئی کالا بھتنا ایسا بچہ اسے لکڑی سے مارتا ندی کی طرف جاتا دکھائی دے جاتا۔"      ( ١٩٤٧ء، میرے بھی صنم خانے، ٢٣ )
٣ - بانا، پٹا، پھکیتی، چوب بازی، بنوٹ، گتکا، پھری۔
"دلی میں ایک مرزا صاحب رہتے تھے، بنوٹ اور لکڑی کے فن میں کامل، ان کا لڑکا ہماری جماعت میں پڑھتا تھا۔"      ( ١٩٤٧ء، فرحت، مضامین، ٢٠٣:٣ )
٤ - گیڑی، (مجازاً) سہارا، مدد، آسرا، ڈانڈ، گوکا۔ (فرہنگ آصفیہ، علمی اردو لغت)۔
  • like a stick;  stiff
  • rigid;  emaciated
  • thin
  • lean