کٹا

( کَٹا )
{ کَٹا }
( پراکرت )

تفصیلات


پراکرت زبان سے ماخوذ مصدر 'کاٹنا' سے مشتق صیغہ ماضی مطلق 'کٹا' بنا۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے، سب سے پہلے ١٨٧٣ء کو "کلیات قدر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر )
جنسِ مخالف   : کَٹی [کَٹی]
واحد غیر ندائی   : کَٹے [کَٹے]
جمع   : کَٹے [کَٹے]
جمع غیر ندائی   : کَٹوں [کَٹوں (واؤ مجہول)]
١ - کاٹا ہوا، قطع یا جدا کیا ہوا (مرکبات میں مستعمل) نیز بطور جزو دوم جیسے: کن کٹا، دم کٹا وغیرہ۔
"میں کٹے مسالے کا بھنا ہوا گوشت کھا کر آیا تھا۔"      ( ١٩٣٥ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ٢٠، ٣:١٥ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : کَٹے [کَٹے]
جمع   : کَٹے [کَٹے]
١ - قتل، خونریزی، کاٹنا کوٹنا۔
 تلوار وہ کٹا نہ کرے پر کٹا کرے بندوق وہ دغا نہ کرے پر دغا کرے      ( ١٨٧٣ء، کلیات قدر، ٤٩ )