لڑنا

( لَڑْنا )
{ لَڑْ + نا }
( پراکرت )

تفصیلات


اصلاً پراکرت زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں پراکرت سے ماخوذ ہے۔ اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - "جھگڑنا، تکرار کرنا، نزاع کرنا۔"
"لڑنا بری بات ہے میرے بھیا "عالیہ نے اسے لپٹا لیا۔"      ( ١٩٦٢ء، آنگن، ٩٢ )
٢ - جھگڑا کرکے روٹھنا، خفا ہونا، ناراض ہونا۔
 ہو اب تو سینہ صاف کہیں ہم سے جنگ جو اک عمر ہو گئی تجھے ظالم لڑے ہوئے    ( ١٨٩٨ء، خانہ خمار، ٩٣ )
٣ - برا بھلا کہنا، شکوہ کرنا۔
"کبھی اپنی قسمت کی شکایت کرتی، نصیب سے لڑتی کہ یہ بھی میرا لکھا پورا ہوا۔"    ( ١٨٩٠ء، فسانۂ دلفریب، ١٦ )
٤ - مار پیٹ کرنا، جوتی پیزار کرنا۔
 دھول دھپے ہم دگر جڑتے ہوئے آئے وہ بازار میں لڑتے ہوئے    ( ١٨١٤ء، عجائب رنگین، ١٩ )
٥ - مزاحمت کرنا، روکنے کی کوشش کرنا۔
"سیٹھ نے آنسوؤں سے لڑتے ہوئے کھنکھار کر کہا "ہونھ! کون کہتا ہے"۔"    ( ١٩٥٤ء، شاید کہ بہار آئی، ١٩٥ )
٦ - مناظرہ یا مباحثہ کرنا۔ (ماخوذ: فرہنگ آصفیہ، جامع اللغات)
٧ - باہم ٹکرانا، ٹکر کھانا، متصادم ہونا۔
"کہاں ریل لڑی اور دنیا کے کس حصے میں قیامت آگئی۔"      ( ١٩٣٨ء، بحر نسیم، ٩٨ )
٨ - جنگ کرنا، ہتھیاروں سے مقابلہ کرنا، حملہ کرنا۔
"ہمارا برگیڈ (ٹوچی کالم) فقیرابپی سے لڑنے کے لیے بڑھ رہا تھا۔"      ( ١٩٦٥ء، بجنگ آمد، ٤٩ )
٩ - آمنے سامنے ہونا، آنکھیں ملانا، مقابل ہونا، بھڑنا، ملنا۔
 جست کرتا ہوں تو لڑ جاتی ہے منزل سے نظر حائل راہ کوئی اور بھی دیوار سہی      ( ١٩٥١ء، غزل، ٣٩ )
١٠ - مقابلہ کرنا، دو بدو کرنا، ٹکرانا۔
 تیرے چہرے سے مقابل نہ ہوا سورج بھی آئے لڑنے وہ اگر آنکھ میں بینائی ہے      ( ١٨٦١ء، کلیات اختر، ٨٣٨ )
١١ - ساجھا ملنا، شرکت ہونا، جیسے: آؤ بھائی دو دو پیسے لڑیں۔ (ماخوذ: فرہنگ آصفیہ)۔
١٢ - پاور ہونا، موافق ہونا (نصیب وغیرہ کا)۔
 شاد ہوتی ہے شب و روز طبیعت میری یار سے صلح ہوئی لڑ گئی قسمت میری      ( ١٨٥٨ء، امانت (نوراللغات)۔ )
١٣ - یکساں ہونا، ملنا، توارد ہونا (خیال وغیرہ کا)۔
"سودا اور میر کے اشعار جن استادوں کےشعروں سے لڑ گئے ہیں وہ لکھے گئے۔"      ( ١٨٨٠ء، آب حیات، ٣٦١ )
١٤ - زور آزمائی کرنا، کشتی کرنا۔
 آنکھ اس پر جفا سے لڑتی ہے جان کشتی قضا سے لڑتی ہے      ( ١٨٥٤ء، ذوق، دیوان، ١٨٨ )
١٥ - مسابقت کرنا، لڑنا، پچ کرنا، جیسے: کیوں آپس میں لڑ کر دام بڑھاتے ہو (نیلام)۔ (ماخوذ: فرہنگ آصفیہ)
١٦ - مطابق ہونا، میزان ملنا، جوڑ برابر آنا، جیسے: حساب لڑنا۔ (فرہنگ آصفیہ)۔
١٧ - (میعار یا قدر میں) برابر ہونا۔
 مدح علی میں ہوں میں سراپا زبان منیر لڑتا ہے بند بند مراہفت بند سے    ( ١٨٤٧ء، کلیات منیر، ٢٢٨:١ )
١٨ - متوجہ ہونا، ملتفت ہونا، رسا ہونا، (طبیعت و ذہن وغیرہ کے ساتھ) پہنچنا۔
"آخر ذہن لڑا اور نہایت پولیٹیکل چال سوجھی۔"      ( ١٩٠٨ء، مخزن، دسمبر، ٢٠ )
١٩ - رل مل جانا، غٹ پٹ ہونا، جیسے: کبوتروں کا لڑنا۔ (ماخوذ: فرہنگ آصفیہ)۔
٢٠ - ایک دوسرے پر پانی یا رنگ کے چھینٹے وغیرہ پھینکنا، جیسے: رنگ لڑنا۔
 چوٹی نپٹی ہے باسی ہاروں سے لڑ رہی ہے جگت کہاروں سے      ( ١٨٧١ء، بہار عشق (مقالات ماجد، ١٥١) )
٢١ - نبرد آزما ہونا، (انتخابات وغیرہ میں) مقابلہ کرنا، حصہ لینا۔
"ہم آئندہ انتخابات چھ نکات اور بنگالی قومیت کی بنیاد پر لڑ رہے ہیں۔"      ( ١٩٧٧ء، میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا، ٣٨ )
٢٢ - کارگر ہونا، موثر ہونا۔
"اب یہ بات بنے تو کیسے اور ڈھنگ لڑے تو کس نوع پر۔"      ( ١٩٢٤ء، محمدۖ کی سرکار میں ایک سکھ کا نذرانہ، ٢٤ )
  • to fight
  • quarrel
  • strive
  • contend
  • struggle;  to make war
  • give battle;  to cope or vie (with);  to hit
  • strike (against)
  • collide (with)