عربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٤٦ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔
١ - میت کو پہنانے کے لئے بغیر سلے کپڑے جو ہر مذہب میں اس کے رواج اور قاعدے کے مطابق ہوتے ہیں مسلمانوں میں مرد کے لیے تین اور عورت کے لیے پانچ کپڑے ہوتے ہیں، مردہ کو لپیٹنے کی چادر، مردے کا کپڑا۔
"کفن کا لٹھا بیچتے بیچتے . بشیر نے دکان پر عورتوں کے ریشمی کپڑے بھی بیچنے کا ارادہ کر لیا۔"
( ١٩٨٩ء، خوشبو کے جزیرے، ١٣٨ )