"اُنکے جھونپڑوں پر وہی کثافت اور چہروں پر وہی فلاکت برستی ہے جس طرح کراچی میں۔"
( ١٩٦٨ء، ماں جی، ٧١ )
٢ - بدنصیبی، بدبختی، نحوست۔
"اس کی آواز ایک دن کشمیر کے دشت و جبل میں گونج کر اسکے ماتھے پر جمی ہوئی غلامی اور فلاکت کی برف کو پگھلانے میں کارگر ثابت ہو گی۔"
( ١٩٨٢ء، آتشِ چنار، ٤١ )