آپس

( آپَس )
{ آ + پَس }
( سنسکرت )

تفصیلات


آپ  آپَس

سنسکرت کے لفظ 'آپ' کے ساتھ سنسکرت کے قاعدہ کے تحت 'اس' بطور لاحقۂ کیفیت لگا اور 'آپس' بن گیا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٠٣ء میں "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث )
١ - یکدیگر، ایک دوسرے کے درمیان (کا، کی، کے، یا میں کے ساتھ مستعمل)۔
 ہے یاد وہ رات دن کی صحبت آپس کی وہ الفت و محبت      ( ١٨٥١ء، مومن، ک، ٢٩٨ )
٢ - رشتہ داری، قرابت (کا، کی، کے، یا میں کے ساتھ مستعمل)۔
 شادی آپس میں تھی ہمیں مطلوب ہو چکے وہ تو جا بجا منسوب    ( ١٨٨٠ء، قلق (امیر اللغات، ٤٩:١) )
٣ - دوستی، میل جول (کا، کی، کے، یا 'میں' کے ساتھ مستعمل)۔
 تفسیر لن ترانی واعظ نہ کر بیاں تو چرچا نہیں ہے لازم آپس کی گفتگو کا    ( ١٨٦٠ء، کیف، آئینہ ناظرین، ١١ )
١ - آپس میں رہنا
محبت اور اتفاق سے بسر کرنا، مل جل کر زندگی گزارنا۔ وہ بن ٹھن کے آپس میں رہنے لگے بہم راز دل اپنے کہنے لگے
میاں بیوی کی طرح ساتھ سونا، فاعل و مفعول بننا۔ (پلیٹس)"خدا کا غضب ہے کہ عورتیں بھی آپس میں رہنے لگیں۔"      ( ١٨٩٥ء، فرہنگ آصفیہ، ٩٩:١ )
  • selves
  • each other
  • one another