جو

( جَو )
{ جَو (واؤ لین) }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے ١٦٥٧ء میں "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - ایک قسم کا اناج جو زردی مائل سفید رنگ کا چھلکے دار ہوتا ہے، اس کی شکل گیہوں سے کسی قدر مختلف ہوتی ہے اس کے سرے نوک دار ہوتے ہیں، عموماً غریب لوگ گیہوں کی جگہ اسے استعمال کرتے ہیں، آش جو عموماً مریضوں کے کام آتا ہے، شعیر۔
"جو کی چند روٹیاں دوپٹے میں لپیٹ کر حضرت انسؓ کے ہاتھ آپ کی خدمت میں بھیجیں۔"      ( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبی، ٥٩٢:٣ )
٢ - جو کے برابر وزن۔
"جو۔ اس کا وزن چار چاول یا آٹھ دانہ سرسروں یا چوبیس دانہ رائی کے برابر ہے۔"    ( ١٩٢٦ء، خزائن الادویہ، ٣٣١:١ )
٣ - ایچ کا تیسرا حصہ۔
"انگریزی انچ کی ناپ میں تین جو کھڑے یعنی نوک سے نوک ملا کر رکھتے ہیں۔"
٤ - انگشت کا آٹھواں حصہ۔
"آٹھ جو کا ایک انگشت۔"    ( ١٨٧٣ء، مطلع العجائب، ٣٠٤ )
٥ - لمبائی یا وزن میں جو برابر چیز، (کنایۃ) قلیل مقدار۔
"کیا میری ڈاڑھی منڈگئی، آپ آکر دیکھ لیں بدستور ہے جو دو جو بڑی ہی ہوگئی ہوگی۔"      ( ١٨٩٨ء، سرسید، مکتوبات سرسید، ٤٨٦ )
٦ - انگلیوں کے پوروں کا نشان۔ (جامع اللغات)
٧ - دانے کے سرے پر لگا ہوا بارلگ اور کھردرا تنکا جو گنواری زبان ٹنٹرا کہلاتا ہے۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 49:6)
  • barley;  a grain of barley;  a barely-corn (measure);  of the size or shape of a barley-corn;  barley-corn;  barley