لگائی بجھائی

( لَگائی بُجھائی )
{ لَگا + ای + بُجھا + ای }

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ صفت 'لگائی' کے ساتھ ہندی اسم 'بجھا' کے ساتھ 'ئی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب 'لگائی بجھائی' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٤٥ء کو "کلیات ظفر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - ادھر کی بات ادھر اور اُدھر کی ادھر کہہ کر دلوں میں فرق ڈال دینا، چغل خوری، غمازی، قننہ پردازی۔
"تہمت تراش لگائی بجھائی کرنے والے ایسے موقع سے خوب فائدہ اٹھاتے ہیں۔"      ( ١٩٧٨ء، روشنی، ٣٤٥ )
  • causing a quarrel and then making peace (between);  sowing dissension;  a make-bait