لومڑی

( لومْڑی )
{ لوم (و مجہول) + ڑی }
( پراکرت )

تفصیلات


اصلاً پراکرت زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں پراکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٦٤ء کو "دیوان شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جنسِ مخالف   : لومَڑ [لو + مَڑ (و مجہول)]
جمع   : لومْڑِیاں [لوم (و مجہول) + ڑِیاں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : لومْڑِیوں [لوم (و مجہول) + ڑِیوں (و مجہول)]
١ - ایک چھوٹے سے جانور کا نام جو بلی کے برابر ہوتا ہے اور اکثر شیر کے آنے سے چلاتا پھرتا ہے، (کنایۃ) عیار، مکار، گربۂ مسکیں، بگلا بھگت۔
"وہ میرے قدموں میں پس کر لومڑی کا بچہ ایسا رہ جاتا ہے۔"      ( ١٩٨٧ء، آخری آدمی، ٤٢٢ )
  • a fox