عیار

( عَیّار )
{ عَیْ + یار }
( عربی )

تفصیلات


عار  عَیّار

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم صفت ہے۔ اردو میں بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦٤٩ء کو "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : عَیّاروں [عَیْ + یا + روں (و مجہول)]
١ - چالاک، ہوشیار، تیز و طرار۔
"بخشی صاحب کی عیار اور زمانہ ساز نگاہوں نے پرانے زخموں کو کریدنا شروع کر دیا۔"      ( ١٩٨٢ء، آتش چنار، ٨٦٦ )
٢ - جاسوس، بعض داستانوں کا اہم کردار، سراغ رساں۔
"پرانی داستانوں میں ایک سکہ بند کردار عیار کا بھی ہوتا تھا۔"      ( ١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ١٢٨ )
٣ - فریبی، مکار، دھوکا باز۔
 شاطرِ مغرب بہت عیار ہے اے ویت نام! آ نہ جانا تو گہیں اس حیلہ گری کی چال میں      ( ١٩٨٢ء، ط ظ، ١١ )
٤ - ٹھگ، چور۔
"دن رات میں شام کے وقت سے بڑھ کر کوئی وقت ہجوم کا نہیں عیار لوگ ایسے وقت کی تاک میں لگے رہتے ہیں۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ٢٠٩:٣ )
  • sharp
  • artful
  • shrewd
  • cunning
  • sly
  • mischievous