اسفل

( اَسْفَل )
{ اَس + فَل }
( عربی )

تفصیلات


سفل  اَسْفَل

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مجرد کے باب سے اسم تفضیل ہے۔ اردو میں ١٦٦٣ء "شرح تمہیدات ہمدانی (ترجمہ)" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - نیچا، بہت نیچا، مقابلۃً نیچا، سب سے نیچا، اعلیٰ کی ضد۔
 صعود میں ہوئی عرش بریں سے بھی اعلٰی ہبود میں ہوئی گا و زمیں سے بھی اسفل      ( ١٩٣١ء، بہارستان، ظفر علیخاں، ١٤ )
٢ - [ مجازا ]  حقیر، پست، زبوں؛ دوسرے سے کم تر۔
 وہاں جو قوم سرافراز ہے، یہاں اسفل وہاں جو لوگ سلاطین ہیں، یہاں خدام      ( ١٩٥٠ء، سموم و صبا، ٢١٦ )
٣ - مقعد، پاخانے کا مقام۔
"اس تاریخ کو ایک اور بھرپور انیما اسفل کو دھونے ملایم کرنے کے لیے۔"      ( ١٩٥٩ء، وہمی، ١٦ )
٤ - [ جغرافیہ ]  نشیبی، جو ملحقہ علاقے سے پستی میں واقع ہو۔
"عمرو نے - نے فقط مصر اسفل پر قبضہ کیا۔"      ( ١٨٩٧ء، تمدن عرب، ٢٠٧ )
  • lower
  • inferior;  lowest
  • nethermost