لنگوٹ

( لَنْگوٹ )
{ لَن (ن غنہ) + گوٹ (و مجہول) }
( سنسکرت )

تفصیلات


لنگ  لَنْگوٹ

سنسکرت سے ماخوذ اسم 'لنگ' کے ساتھ 'وٹ' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے 'لنگوٹ' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٠٢ء کو "باغ و بہار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : لَنْگوٹوں [لَن (ن غنہ) + گو (و مجہول) + ٹوں (و مجہول)]
١ - وہ کم عرض کپڑے کی پٹی جو پہلوان، سادھو یا فقیر لوگ اپنی شرمگاہ کو چھپانے کے لیے باندھتے ہیں، کاچھا، ایسا لباس جو صرف شرم گاہ کو چھپاتا ہو۔
 سوا لنگوٹ کے تن پر تھی بس رمائی بھبوت یوں ہی وہ برف میں پالے میں رہتا ماں کا پوت    ( ١٩٣٦ء، جگ بیتی، ٤ )
٢ - ایک لمبا تکون کپڑا جو چھوٹے بچے کی شرم گاہ کو چھپانے کے لیے استعمال کرتے ہیں، پوتڑا، کلوٹ۔
"میں تو منے کے لتھڑے ہوئے لنگوٹ دھو رہی تھی پانی کی آواز میں کچھ سنا نہیں۔"    ( ١٩٩٠ء، تبسم زیر لب، ٢٠٩ )
٣ - وہ رنگین تکونا لمبا کاغذا جو کنکوے کے نیچے لگاتے ہیں۔ (فرہنگ آصفیہ)۔
٤ - کُشتی کا ایک داؤ۔
"لنگوٹ سر اوپر سے اور لنگوٹ برعکس اس کے یعنی نیچے سے اوپر کو ہاتھ لے جاتے ہیں۔"      ( ١٩٢٥ء، فن تیغ زنی، ١١ )
٥ - پٹے بازی کے ایک ہاتھ کا نام۔
"کمر، لنگوٹ . پالٹ وغیرہ یہ چوٹیں اس کی ہیں۔"      ( ١٨٩٣ء، کوچک باختر، ١٩٧ )
٦ - جانگھ (پرندوں کے لیے مستعمل)۔
"اور اگر چربی لنگوٹ میں آگئی ہو تو سینک کر کے اوتارے۔"      ( ١٨٨٣ء، مید گاہ شوکتی، ١٨٩ )
٧ - [ جوتا سازی ]  جوتی کی اڈی کی سلائی پر اندر کے رخ لگی ہوئی چمڑے کی پٹی۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 224:2)