لنڈا

( لُنْڈا )
{ لُن + ڈا }
( سنسکرت )

تفصیلات


لُنْڈ  لُنْڈا

سنسکرت سے ماخوذ اسم 'لنڈ' کے ساتھ 'ا' بطور لاحقۂ نسبت و تذکیر لگانے سے 'لنڈا' بنا۔ اردو میں بطور صفت اور گاہے بطور اسم استعمال ہوتا ہے ١٧٥١ء کو "نوادر الالفاظ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جنسِ مخالف   : لُنْڈی [لُن + ڈی]
واحد غیر ندائی   : لُنْڈے [لُن + ڈے]
جمع   : لُنْڈے [لُن + ڈے]
جمع غیر ندائی   : لُنْڈوں [لُن + ڈوں (و مجہول)]
١ - کٹا ہوا (سر یا دھڑ وغیرہ)۔
"لنڈا کے معنی ہیں کٹا ہوا۔"    ( ١٩٦٢ء، فن تحریر کی تاریخ، ٣٣٤ )
٢ - دم کٹا (جانور)۔
"بڑی بی کے لنڈے اور سنڈے مرغ طمع کا نوخیز. پر پرواز۔"    ( ١٨٨٦ء، خیالات آزاد، عبدالغفور شہباز، ٢٧ )
٣ - جس کے بال یا پر نہ ہوں، بے بال و پر۔
 جھالر نہ ہو جس میں تو وہ اقرار ہے لنڈا وعدہ ہے وہی جس میں اگر بھی ہو مگر بھی      ( ١٩٣٧ء، ظریف لکھنوی، دیوانجی، ٨٢:١ )
٤ - جس میں پتے یا شاخیں نہ ہوں۔
"پتے ایک ایک کر کے جھڑ جاتے ہیں. درخت لنڈا ہو جاتا ہے مگر مرتا نہیں۔"      ( ١٩٢١ء، شمع ہدایت، ٢٩١ )
٥ - بے یارو آشنا، بے یار و مددگار۔ (فرہنگ آصفیہ، نور اللغات)۔
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : لُنْڈی [لُن + ڈی]
واحد غیر ندائی   : لُنْڈے [لُن + ڈے]
جمع   : لُنْڈے [لُن + ڈے]
جمع غیر ندائی   : لُنْڈوں [لُن + ڈوں (و مجہول)]
١ - [ کنایۃ ]  وہ پیرہن وغیرہ جس کے دامن چھوٹے ہوں، چھوٹے دامن کا انگرکھا۔ (جامع اللغات، نور اللغات)۔
٢ - سرا، نوک، کنگرہ، کنگورا۔
"جن کی شکل ولایتی مہندی کے پتے کے سرے کی ہے اس لیے ان کو ولایتی مہندی کے سے کنگرے یعنی لنڈے کہتے ہیں۔"      ( ١٨٤٨ء، اصول فن قبالت (ترجمہ)، ٢٢ )
٣ - پنجابی زبان کی لکھائی۔
"سب سے اہم ملتانی زبان ہے جس کا خط لنڈا کی ایک قسم ہے۔"      ( ١٩٦٢ء، فن تحریر کی تاریخ، ٣٣٤ )
  • بے کَس
  • بے بَس