تعطل

( تَعَطُّل )
{ تَعَط + طُل }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مجرد کے باب تفعل سے مصدر ہے۔ اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٩٠١ء کو "ارکان اربعہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - بیکاری، بیکار ہونا، معطلی۔
"اس پر سب کا اتفاق تھا کہ آلات تنفس کے تعطل سے موت واقع ہوئی۔"      ( ١٩٢٤ء، خونی راز، ٩٧ )
٢ - کسی سرکاری ملازم کو کسی جرم و الزام کی وجہ سے اس کی مفوضہ خدمت کی ادائی سے بے کار اور باز رکھنا، معطل کرنا۔
"سرکاری ملازم جو کسی الزام میں معطل کیا جائے اس کے تعطل کی مدت چھ مہینے سے متجاوز نہ ہونی چاہیے۔"      ( ١٩٠١ء، ارکان اربعہ، ٣٤ )
٣ - [ طب ]  کسی عضو کا فعل بند ہو جانا، ختم ہو جانا۔
"ان خاص امراضی کیفیات کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے جو درون افرازی نظام کے تعطل یا ہارمونز کے کارآمد نہ ہونے کی وجہ سے ظہور پذیر ہوئی ہیں۔"      ( ١٩٣٤ء، ہمدرد صحت، جولائی، ٢٣ )
٤ - (کسی کام کا) بند ہو جانا یا رک جانا۔
"مجھے دلی کے کام کے تعطل کا بہت صدمہ ہے۔"      ( ١٩٤٨ء، مکتوبات عبدالحق، ٢٩٨ )