تطہیر

( تَطْہِیر )
{ تَط + ہِیر }
( عربی )

تفصیلات


طہر  تَطْہِیر

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزیدفیہ کے باب تفعیل سے مصدر ہے۔ اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٤٦ء کو "دیوان مہر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - طہارت، پاکیزگی، پاک کرنا۔
"آخر ہم نے خدا کے پاک شہر مکہ معظمہ اور باقی بلاد مقدسہ کی تطہیر اور اس خاندان کے افراد سے نجات دلانے کے لیے علم جہاد بلند کیا۔"      ( ١٩٢٦ء، مسئلہ حجاز، ٤٨ )
٢ - پانی وغیرہ کو کیمیاوی طریقے سے جراثیم سے پاک کرنا۔
"اگر کنویں کا پانی زیادہ خراب ہے تو اس کی تطہیر کے لیے پرمینگنیٹ کی بڑی مقدار ضروری ہو گی۔"      ( ١٩٦٠ء، مبادی صحیات، ١٠١ )
٣ - کسی ادارے محکمے، شعبے وغیرہ میں سے غیر ضروری اور ناپسندیدہ افراد کی چھانٹی یا برطرفی۔
"بدعنوان سرکاری افسروں کی تطہیر کے سلسلے میں فہرستیں مرتب کر لی گئی ہیں۔"    ( ١٩٧٦ء، نوائے وقت، لاہور، اپریل، ٢ )
٤ - ناپسندیدہ اور مضر امور یا عناصر کا اخراج، کسی محکمے یا ادارے کو برائیوں سے پاک کرنے کا عمل۔
"مطالبے ہو رہے تھے کہ ریڈیو کی تطہیر کی جائے ٹیلی ویژن کی تطہیر کی جائے۔"    ( ١٩٧٥ء، انداز بیان، ٣٠٧ )
  • cleansing
  • purifying;  purification
  • purgation
  • sanctification