تزکیہ

( تَزْکِیَہ )
{ تَزْ + کِیَہ }
( عربی )

تفصیلات


زکو  تَزْکِیَہ

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ اردو میں ساخت اور معنی کے اعتبار سے بعینہ داخل ہوا اردو میں سب سے پہلے ١٨٦٤ء کو "مذاق العارفین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : تَزْکِیے [تَز + کِیے]
١ - پاک کرنا، تصفیہ، صفائی، پاکی۔
"اخلاق کی صفائی، نفس کے تزکیے کے لیے محض گوشہ نشینی کافی نہیں۔"      ( ١٩٥٤ء، اکبر نامہ، عبدالماجد، ١٣٢ )
٢ - ریاضت، عبادت اور اورادو وظائف وغیرہ کے ذریعے قلب یا نفس کو صفات ضمیمہ کے عیوب سے پاک و صاف کرنا (عموماً نفس وغیرہ کے ساتھ)۔
"مشائخ و اہل اللہ جو تزکیۂ نفس و تصفیۂ باطن کی تعلیم و تلقین فرماتے ہیں۔"      ( ١٩٠١ء، حیات جاوید، ٢٥٢:٢ )
٣ - مال سے زکات دینا؛ زکات لینا۔ (فرہنگ آنندراج)۔
٤ - اگانا، بڑھانا، نشو و نما دینا۔ (پلیٹس)
٥ - خود اپنی تعریف کرنا، خودستائی۔
"(برہ نام رکھنے میں تزکیۂ نفس اور اپنی تعریف پائی جاتی ہے) تم برہ کا نام زینب رکھو۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق والفرائض، ١٣٤:٣ )
  • purifying
  • causing to grow thrive or increase
  • purification