اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - جسم میں پیٹھ کا نچلا اور کولھے کے اوپر کا حصّہ۔
"کنجی ابا میاں نے لے لی پھر بڑی احتیاط سے ازار بند میں باندھ کر کمر میں اڑس لی۔"
( ١٩٨٧ء، روز کا قصّہ، ١٩٨ )
٢ - وہ حصّہ لباس جو کمر پر رہتا ہے، لباس جو کمر پر رہتا ہے۔
نہ کچھ باقی رہے دست جنوں پرزے اڑے سب کے کمر مونڈھا، کلی پردا گربیاں آستین دامن
( ١٨٨٦ء، دیوان سخن، ١٣٢ )
٣ - پٹکا، پیٹی۔
گداہوں، مگر وہ گدائے غنی دل کہ تاج و کلاہ و کمر بیچتا ہوں
( ١٩٣٠ء، فکرو نشاط، ١٩ )
٤ - پشت، پیڑھی، نسل۔
"اللہ تعالٰی نے دادا آدم کی کمر سے تمام ذریاتوں کو نکالا۔"
( ١٨٥٥ء، تعلیم الصیبان، ٢٠ )
٥ - کسی چیز کا درمیانی حصّہ، وسط، بیچ کا حصّہ، میان، پہاڑ کا درمیانی حصہ۔
ہوں سرا سیمہ کھد پڑے ہوئے ہرنوں کی طرح ان کی زنجیروں کی جھنکاریں سنیں کوہ و کمر
( ١٩٧٥ء، خروش خم، ١٢٩ )
٦ - [ کشتی ] ایک داؤ جو کمر یا کولہے کے ذریعے سے کیا جاتا ہے، (بنوٹ) لاٹھی کی ایک مار (ضرب) کا نام جو کمر پر ہوتی ہے۔
"کوئی سرتاکتا ہے کوئی ہتکئی کوئی طمانچہ کوئی کمر کوئی پالٹ۔"
( ١٨٨٠ء، فسانہ آزاد، ٢٢٩:١ )
٧ - [ مجازا ] تلوار کا خانہ جو کمر سے لگا رہتا ہے، میان۔
اک ہاتھ میں جو کٹ کے گِرے دست نابکار بولے کمر میں رکھ کے یہ شمشیرِ آبدار
( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٩٨:٢ )
٨ - [ مجازا ] ہمیانی، تھیلی، جو کمر سے باندھی جاتی تھی یا کمر پر لٹکتی تھی یا کمر میں کھوس لی جاتی ہے۔
سودا خرید یوسفِ کنعاں کا سر میں ہے بیعانہ ہاتھ میں زرِ قیمت کمر میں ہے
( ١٨١٨ء، دیوان عیش (اچھے صاحب) )
٩ - فوج کا پہلو، بازوئے لشکر، کابلی کبوتر کا ہوا میں قلابازی کھانا، محراب، طاق، کمان، کمر بند۔ (فرہنگ آصفیہ، نوراللغات، جامع اللغات)