کلیات

( کُلِّیات )
{ کُل + لِیات }
( عربی )

تفصیلات


کل  کُلِّیَہ  کُلِّیات

عربی زبان سے مشتق اسم 'کلیہ' کا 'ہ' حذف کر 'ات' بطور لاحقۂ جمع ملنے سے 'کلیات' بنا۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨١٨ء کو "کلیات انشا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم جمع ( مذکر، مؤنث - واحد )
واحد   : کُلِّیَہ [کُل + لِیَہ]
١ - [ منطق ]  مجرد تصورات، تعقلات (جزئیات کے بالمقابل)۔
"زندگی کے مجرد کلیات اور نظری حقائق پر غور کرنے میں مجھے زیادہ لذت ملتی تھی۔"      ( ١٩٨٤ء، ارمغان مجنوں، ٣٠٥:٢ )
٢ - کسی شخص کی تصانیف خصوصاً نظم کا مجموعہ جس میں غزلیات کے علاوہ دوسری تمام اصنافِ سخن بھی شامل ہوں۔
"کچھ اضافی تخلیقات بھی جو مجھے مختلف رسائل سے دستیاب ہوئی ہیں اور دوسری کتابوں میں درج نہیں ہیں وہ بھی اس کلیات میں شامل کر دی ہیں۔"      ( ١٩٨٦ء، لوحِ دل، ١٦ )
٣ - کسی فن یا علم کی شاخ یا شعبہ۔
"وہ آزاد تھے جن معاہد اور کلیات میں وہ تعلیم پاتے تھے ان کی اسباق میں شریک ہو کر۔"      ( ١٩٨٣ء، کاروانِ زندگی، ٣٧٠ )
  • the whole
  • everything;  the complete works (of an author)