کلمۂ توحید

( کَلِمَۂِ تَوحِیْد )
{ کَلِمَہ + اے + تَو (واؤ لین) + حِید }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'کلمہ' کے ساتھ ہمزہ زائد لگانے کے بعد کسرہ اضافت لگا کر عربی اسم 'توحید' لگنے سے مرکب اضافی بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩١٦ء کو "معلّمہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - کلمہ، لا اِلٰہ الاَّ اللہُ مُحَمَّدُ رَّسُول اللہ اس میں اللہ کی وحدانیت (اور آنحضرتۖ کی رسالت) پر ایمان لانے کا اقرار ہے اس لیے اسے کلمۂ توحید کہتے ہیں۔
"مسلمانوں کی قومیت کی بنیاد کلمۂ توحید ہے۔"      ( ١٩٨٨ء، نگار، کراچی، اگست، ٦ )