کلمہ

( کَلِمَہ )
{ کَلِمَہ }
( عربی )

تفصیلات


کلم  کَلِمَہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : کلِمے [کَلِمے]
جمع   : کَلِمے [کَلِمے]
جمع غیر ندائی   : کَلِموں [کَلِموں (واؤ مجہول)]
١ - [ قواعد ]  وہ بامعنی لفظ جو آدمی کے منہ سے نکلے، بامعنی بول۔
"کلمہ (بول): وہ لفظ جس سے صرف ایک (مفرد) معنی مراد لیے جائیں۔"      ( ١٩٨٢ء، اردو قواعد، ٧ )
٢ - لفظ، قول، بات، فقرہ۔
"مالک! پھر بھی وہ ہم سب پر حاوی ہے اور آپ کو ایسے کلمے زبان سے نہ نکالنے چاہیے۔"      ( ١٩١٤ء، پیاری زمین، ٣٣٣ )
٣ - [ شرع ]  وہ جملہ جو بالعموم ایمان کے اقرار کے لیے ادا کیا جائے کلمہ شریف۔
"پہلا کلمہ بچے کو چھوٹی سی عمر ہی سے سکھا دینا چاہیے۔"      ( ١٩٧٨ء، روشنی، ٢٤٤ )
٤ - [ تصوف ]  ماہیات اور اعیان ثابتہ اور حقائق اور موجودات خارجیہ میں سے ہر ماہیت اور عین ثابۃ اور حقیقت اور موجود خارجی یعنی ہر ہر متعین کو کلمہ کہتے ہیں۔ (مصباح التعرف)
٥ - [ منطق ]  فعل (فرہنگ آصفیہ)
  • a word
  • speech
  • saying
  • discourse;  a part of speech;  the Muhammadan confession of faith