دیوانگی

( دِیوانَگی )
{ دی + وا + نَگی }
( فارسی )

تفصیلات


دِیوانَہ  دِیوانَگی

فارسی سے اردو میں دخیل اسم صفت 'دیوانہ' سے 'ہ' حذف کر کے فارسی لاحقۂ کیفیت 'گی' بڑھانے سے 'دیوانگی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - ہوش و ہواس گم ہو جانے کا عالم، مجنوں یا پاگل ہونے کی کیفیت، بدحواسی، جنون، سودا، وحشت۔
"آنکھیں پھٹی پھٹی سے تھیں انداز میں دیوانگی نمایاں تھی۔"      ( ١٩٨٦ء، اوکھے لوگ، ٢٣٨ )
٢ - کسی بات کا حد سے زیادہ پسند یا ناپسند کرنا۔
"یہ دیوانگی کے سوا کچھ نہیں کہ ان چھوٹی چھوٹی باتوں کو اپنے اوپر مسلط کر کے بیٹھ گئے ہو۔"      ( ١٩٨١ء، قطب نما، ٤٣ )
٣ - [ تصوف ]  احکام عشق کو کہتے ہیں جس میں ہمہ تن خرابائیت ہی ہے۔ (مصباح التصرف، 121)۔