اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - قوائے عقلیہ کی وہ اندرونی یا ذہنی کیفیت جس میں افکار و خیالات حالت طبعی سے بدل کر فاسد و بیہودہ ہو جاتے ہیں۔ سودا، عقل و جنون کی مِلی جُلی کیفیت۔
"خبط میں بھی مریض کے ذہن پر ہمیشہ ایک خیال مسلط رہتا ہے"
( ١٩٦٩ء، نفسیات اور ہماری زندگی، ٤٩٧ )
٢ - وہم، بدگمانی، عقل کی وہ اندورنی کیفیت جس کی وجہ سے فاسد خیالات پیدا ہوتے ہیں۔
حد سے جو سوا ہو حرص یا خود بینی اکثر ہے یہی کہ خبط ہو جاتا ہے
( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٢٦:١ )
٣ - الجھاؤ، پیچیدگی، مغالطہ۔
"قضیہ مہلہ الجہات میں منطقیوں کو بہت خبط ہوا ہے"
( ١٩٢٥ء، حکمۃ الاشراق، ٤٨ )
٤ - عبارت کے لحاظ سے گنجلک، بے معنی۔
"ننھے میاں کی ایک ہی چیخ سے سارا مضمون خبط ہو جاتا ہے"
( ١٩٢٨ء، نکات رموزی، ١٦٧:٢ )
٥ - دُھن، لگن۔
حکام سے نیاز نہ گاندھی سے ربط ہے اکبر کو صرف نظم مضامین کا خبط ہے
( ١٩٢١ء، اکبر، گاندھی نامہ، ٥٧ )
٦ - بیہودہ خیال یا شوق۔
"اسے میرا ذوق سخن سمجھیے یا ایک طرح کا خبط"
( ١٩١٧ء، مکاتیب مہدی، ١٤ )
٧ - [ نفسیات ] نفسیات میں وہ حالت جب مریض جانچ کے اس مرحلے پر پہنچ جائے جہاں تشیخص مرض ممکن ہو۔
"تحلیل نفسی کی حالت میں جب مریض کسی اہم خبط کو چھونے کے قریب ہوتا ہے تو وہ اس سے گریز کرتا ہے"
( ١٩٦٠ء، مذہب تہذیب موت، ٩١ )