دھاگا

( دھاگا )
{ دھا + گا }
( سنسکرت )

تفصیلات


دھا  دھاگا

سنسکرت الاصل لفظ 'دھا' سے ماخوذ 'دھاگا' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : دھاگوں [دھا + گے]
جمع   : دھاگے [دھا + گے]
جمع غیر ندائی   : دھاگوں [دھا + گوں (و مجہول)]
١ - سوت، ڈورا، تاگا۔
 چرخا چھوڑنا ہیں، دھاگا توڑنا ہیں کچے سوت کو بھی سچے ہاتھ کاتیں    ( ١٩٧٧ء، من کے تار، ١٠٣ )
٢ - جانوروں یا پودوں کی ساخت میں ریشہ رشتک۔
"ان حشرات میں سرے کا وسطی دھاگا (Terminal Median Filament) نہیں ہوتا۔"    ( ١٩٧١ء، حشریات، ٧٤ )
٣ - (روشنی کی )لہر، تار۔
"ڈسچارج پہلی مرتبہ ٹیوب میں گزرنے لگتا ہے اور ارغوانی (Purpish) سے رنگ کا روشنی کا دھاگا نمودار ہو جاتا ہے۔"      ( ١٩٧٠ء، جدید طبیعیات، ٢١ )
  • Thread