فعل لازم
١ - دھاگے وغیرہ کے تاروں کا ایک دوسرے میں لپٹ جانا، گرہ درگہ ہونا، الجھٹی پڑنا، سلجھنا کی ضد۔
"تم نے اپنے بال کیوں نہیں سلجھالیے، سب الجھے پڑے ہیں۔"
( ١٩٦١ء، ہالہ، اے آر خاتون، ٣١ )
٢ - پھنسنا، اٹکنا، ہگلنا۔
"اصطلاحات کا دامن . انتشار حال کے کانٹوں میں الجھ جاتا ہے۔"
( ١٩١٤ء، سیرۃ النبیۖ، ٥٥:٢ )
٣ - لپٹنا، گتھنا۔
"کشتی لڑنے لگا، یہ کب اس کو الجھنے دیتے ہیں کہ لمحے کے لمحے میں اس کو دے مارا۔"
( ١٩٠٢ء، آفتاب شجاعت،١، ١١٢٠ )
٤ - (کسی کام میں) پھنس کر رہ جانا، محو اور مشغول ہونا۔
خود اپنی ریش میں الجھے ہوئے ہیں حضرت واعظ بھلا ان کو بتوں کے گیسوے پر خم سے کیا مطلب
( ١٩٢١ء، اکبر، دیوان، ١٢٤:١ )
٥ - پریشان ہونا، گھبرانا۔
خواب دیکھے ہیں تری زلف سیر کے بار ہا کیوں دل اختر نہ الجھے اس کی تعبیروں کے بیچ
( ١٨٦١ء، کلیات اختر (واجد علی شاہ)، ٣٣٧ )
٦ - ذہنی کشمکش یا تردد میں پڑ جانا، کسی معاملے میں صحیح فیصلہ نہ کر سکنا۔
"حدیث میں ایک جگہ الجھے ہوئے تھے سید کاظم نے اس خوبصورتی سے سلجھایا کہ مان گئے۔"
( ١٩٣٠ء، حیات صالحہ، ١١١ )
٧ - (محبت میں) مبتلا ہونا، مائل ہونا، عشق ہونا۔
خوش ہوا رہ کے میں غمیں نہ کہیں جی الجھتا رہا کہیں نہ کہیں
( ١٨٠٩ء، جرات دیوان، قلمی نسخہ، ١٥٤ )
٨ - شادی یا منگنی ہونا۔
"الجھ جائے گا تو سلجھ جائے گا: شادی ہوئی تو خود بخود درست ہو جائے گا۔"
( جامع اللغات، ٢٢٥:١ )
٩ - ناجائز تعلق ہونا۔
میرے پھندے میں ایک بھی نہ پھنسا پانچ بنو تھی جس چار الجھے
( ١٨٧٩ء، جان صاحب، دیوان، ٢١٢ )
١٠ - (جی بھر جانے یا ابا کرنے کے باعث) اکتانا، زچ ہونا، بیزار ہونا، برداشتہ خاطر ہونا۔
"کل ایک کاشتکار بھی اپنے پیشے سے الجھنے لگا۔"
( ١٩١٨ء، روح الاجتماع، ١٤٥ )
١١ - رک رک کر یا چبا چبا کر بات کرنا، رک رک کر یا اٹک اٹک کر بولنا یا پڑھنا۔
ظفر نے قصہ زلف دراز جاناں کو کیا بیان تو کیا کیا بیان میں الجھا
( ١٩٤٩ء، کلیات ظفر، ١٦:٢ )
١٢ - بحث، تکرار یا حجت کرنا، ٹوکنا۔
"داماں قانون تو جانتی نہیں خواہ مخواہ الجھتی ہیں۔"
( ١٩٣٦ء، پریم چند، واردات، ١ )
١٣ - لڑنا جھگڑنا، دست و گریبان ہونا، مقابلہ کرنا۔
اچھوں سے الجھتے ہیں وہ اکثر جو برے ہیں اچھے تو بروں کی بھی شکایت نہیں کرتے
( ١٩١٥ء، کلام محروم، ١٢٧:١ )
١٤ - (کسی معاملے یا بات کا) مبہم ہونا، غیر واضح ہو نا، گنجلک ہونا (بات یا مفہوم وغیرہ کے ساتھ مستعمل)۔
"اس قدر پیچیدہ . جملوں کے بھر مار ہوتی ہے کہ اصل مفہوم الجھ کر رہ جاتا ہے۔"
( ١٩٣٣ء، خطبات عبدالحق، ٢٠ )
١٥ - (رنج، غصے یا شرم وغیرہ کی بنا پر) پیچ و تاب کھانا، بگڑنا۔
الجھتے ہو تم اگر دیکھتے ہو آئینہ جو تم سے شہر میں ہوں ایک دو تو کیونکر ہو
( ١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ١٩٧ )
١٦ - (معاملے کا) رک جانا، التوا ہونا، دیر ہونا۔ (فرہنگ آصفیہ، 214:1)
١٧ - (کسی کے پاس) رقم پھنس جانا۔ (فرہنگ آصفیہ، 214:1؛ پلیٹس)۔
١٨ - (حساب میں) غلطاں پیچاں ہونا۔ (فرہنگ آصفیہ، 214:1؛ پلیٹس)