التجا

( اِلْتِجا )
{ اِل + تِجا }
( عربی )

تفصیلات


لجء  اِلْتِجا

عربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : اِلْتِجا [اِل + تِجا]
جمع غیر ندائی   : اِلْتِجاؤں [اِل + تِجا + اوں (و مجہول)]
١ - درخواست، گذارش، التماس، استدعا۔
 بتوں سے کیا سمجھ کے التجا اے آرزو کرتے جو کچھ اپنی نہیں کہتے وہ کس کے سننے والے ہیں      ( ١٩٥١ء، آرزو، ساز حیات، ٢٦ )
٢ - منت سماجت، خوشامد۔
"معصومن کی التجا دکھے ہوئے دل کی آہ تھی۔"      ( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٢٠٩ )
  • خُوشامَد
  • fleeing to (one) for relief or protection
  • taking refuge (with);  refuge
  • protection;  entreaty
  • petition
  • urgent request or prayer
  • solicitation
  • supplication