عرض

( عَرْض )
{ عَرْض }
( عربی )

تفصیلات


عرض  عَرْض

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - چوڑائی چوڑان، پاٹ، پہنائی۔ (طول کا نقیض)۔
"مستطیل کے . چھوٹے ضلعوں میں سے ہر ایک کی لمبائی کو عرض یا چوڑائی کہتے ہیں۔"      ( ١٩٨٨ء، ریاضی، چوتھی جماعت کے لیے، ١١٨ )
٢ - ظاہر کرنا، پیش کرنا۔
 تشہیر جنوں کہئے یا عرض سخن حقّی ارزاں ہیں مرے آنسو رسوا ہیں مری آئیں      ( ١٩٨١ء، حرف دل رس، ٢٤ )
٣ - درخواست، گزارش، التجا۔
"گستاخی معاف ہو تو ایک عرض میں بھی کروں۔"      ( ١٨٧٤ء، مجالس النسا، ١٢٣:١ )
٤ - [ ہئیت ]  جرم آسمانی کی مسافت جو درمیان اس کے اور منطقتہ البروج کے ہے عرض کہلاتی ہے۔
"اگر قمر کو فلک البروج سے عرض نہ ہو گا تو جرم قمر وسط میں واقع ہو گا۔"      ( ١٨٧٧ء، عجائب المخلوقات (ترجمہ)، ٣٦ )
٥ - فوج کی موجودات، حاضری، گنتی، جائزہ، معائنہ۔
"شمار اور معائنہ (عرض) کے وقت . تنخواہ پہلے سے زیادہ کر لیتا۔"      ( ١٩٦٩ء، تاریخ فیروز شاہی، سید معین الحق، ١٩٧ )
٦ - [ جغرافیہ ]  کسی مقام سے وہ فاصلہ جو اس کے اور خطِ استوا کے مابین واقع ہو، جو مقام نصف کرۂ شمالی میں واقع ہے اس کا فاصلہ عرض شمالی جو نصف کرۂ جنوبی میں واقع اس کا فاصلہ عرض جنوبی کہلاتا ہے۔
"قطب شمالی کے طرف کی دوری کو عرض شمالی کہتے ہیں اور قطب جنوبی کی طرف کے بعد عرض جنوبی۔"      ( ١٨٥٤ء، مرآۃ الاقالیم، ٨٧ )
  • Breadth
  • width;  (in Geog.) latitude