کلغی

( کَلْغی )
{ کَل + غی }
( ترکی )

تفصیلات


ترکی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨١٨ء کو "کلیاتِ انشا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : کَلْغِیاں [کَل + غِیاں]
جمع غیر ندائی   : کَلْغِیوں [کَل + غِیوں (واؤ مجہول)]
١ - طرّہ جو بطور آرائش پگڑی، ٹوپی یا تاج میں لگاتے ہیں۔ اتاقہ۔
"زمرد کی کلغی لگائے بڑی بڑی مونچھوں والا ایک سیاہ فام آدمی اندر داخل ہو گا۔"      ( ١٩٨٣ء، سفر مینا، ٣٦٣ )
٢ - تاج کی طرح پروں کا گچھا جو بعض پرندوں کی چوٹی پر ہوتا ہے۔
"مور کچھ زیادہ ہی مور نظر آرہے ہیں، دُم زیادہ لمبی زیادہ پھیلی ہوئی، زیادہ نیلی کلغی، زیادہ باوقار۔"      ( ١٩٨٠ء، زمین اور فلک اور، ٧١ )
٣ - گھوڑے کے چہرے کے ساز کا زیور جو خوشنمائی کے لیے سر کے اوپر کے چمڑے پر لگایا جاتا ہے۔
"گھوڑے عربی ترکی تازی یمنی سجی سجائے، . گنڈہ پٹہ ہیکل کلغی دمچی جواہر جڑے۔"      ( ١٨٥٧ء، گلزاروں سرور، ١٩ )
٤ - پھول کا درمیانی حصّہ جس میں زیرہ دار سلائیوں کا گچھا ہوتا ہے۔
"کلغی: یہ پھل پتے کاراسی حصہ ہے۔"      ( ١٩٨٤ء، مبادی نباتیات (معین الدین)، ١٨٨ )
٥ - کلس، قبہ۔ (نوراللغات)
  • a spire or ornament on the top of a dome;  pinnacle;  crest;  comb (of a cock);  the cocks-comb
  • amaranth’s;  an aigrette
  • a plume;  a gem-studded ornament fixed in the turban (usually with the feather of the huma or phoenix;  a description of amorous song (called;  non
  • in which the woman courts and wood the man)