ایصال

( اِیصال )
{ اِی + صال }
( عربی )

تفصیلات


وصل  اِیصال

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٨٨ء کو "مجموعہ نظم بے نظیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - ارسال، پہنچانا۔
"براہ کرم . ایصال فرما دیجیے تاکہ چھپائی شروع ہو جائے۔"      ( ١٩٠٥ء، داغ، انشائے داغ، ٣٨ )
٢ - کسی مادی، وسیلے (تار وغیرہ) کے ذریعے عمل کرنا، ملا دینا (اس طرح کہ اس کا اثر اس میں پہنچنے لگے)۔
"برق نما کو ایصال کے ذریعے برقا سکتے ہیں۔"      ( ١٩٣٢ء، طبیعیات عملی، ٧٥:٢ )