اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - دوچیزیں کا باہمی وصل وارتباط، دواشیا کا نقطہ اتصال، بستگی، وابستگی، میل، تعلق۔
"جادوراے کے کشتہ ہونے کے بعد اس نے نظام سے ہمراہی کا پیوند توڑ دیا"
( ١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ١٠٢:٧ )
٢ - پھٹے ہوئے کپڑے وغیرہ پر لگایا ہوا جوڑ، تھگلی، چیپی۔
"پیغمبر آخرالزماں کی بیٹی کے لباس میں اتنے پیوند ہوں"
( ١٩٤٣ء، سیدہ کی بیٹی، ٣٢ )
٣ - رشتہ یا قرابت۔
"جلبا افریقہ کا رہنے والا تھا اور ایک یونانی عورت اس کا پیوند کوئی معنی نہ رکھتا تھا"
( ١٩٥١ء، حسن کی عیاریاں، ١٦١ )
٤ - ٹکڑا، جزو، پارہ۔
ہیں پھٹے کپڑے ترے تو عیب کیا تو ہماری جان کا پیوند ہے
( ١٨٣١ء، دیوانِ ناسخ، ١٤٩:٢ )
٥ - [ باغبانی ] ہم جنس درختوں میں اعلٰی قسم کے درخت کی شاخ کو ادنٰی قسم کے درخت کی شاخ کے ساتھ وصل کر دینے کا عمل جو عمدہ قسم پیدا کرنے کا طریقہ ہے۔ (اصطلاحاتِ پیشہ وراں، 131:6)
"سرکاری باغ میں اس بات کا تجربہ کیا گیا تھا کہ پیوند زمینی اچھا ہوتا ہے یا گملے کے ذریعے سے"
( ١٩٠٣ء، باغبان، ٨ )
٦ - [ مجازا ] دو مختلف النسل جانوروں کے میل سے ہونے والی پیدائش۔
"بعض پرندوں کی پیدائش خچر کی سی ہے، مثلاً بیسرا اور خمرا وغیرہ اگرچہ دونوں کی پیدائش خچر کی سی ہے لیکن خچر کی طرح ان کی قطع نسل نہیں ہو جاتی، اس قسم کی پیدائش کو پیوند کہتے ہیں"
( ١٨٩٧ء، سیرِ پرند، ٦٣ )
٧ - عہد، پیمان۔
کوئی یکدم جو تھی یکجا وہ خرسند ہوئے باہم ہزاراں غہدو پیوند
( ١٧٨٠ء، سودا، کلیات، ٨٨:٢ )
٨ - [ مجازا ] الفاظ کی بندش۔
سیکھے سحر و برق سے بندش کے بند پھر غالب و بحر نے بتائے پیوند
( ١٨٧٣ء، کلیات قدر، ٣٢٤ )