اصلاً سنسکرت کا لفظ ہے۔ سنسکرت سے اردو میں داخل ہوا اور عربی رسم الخط میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
تمہیں اس کا آئے نہ آئے یقیں اُسے اور مجھے دھیان تک یہ نہیں
( ١٩٣٦ء، جگ بیتی، ٤٩ )
٢ - پاس، لحاظ، مروت۔
"کچھ معصومین کے برتاؤ کا دھیان ہے۔"
( ١٩٠٨ء، صبحِ زندگی، ٢١٤ )
٣ - مراقبہ، روحانی، علم، راہ سلوک، عبادت، اسفراق۔
"طویل نظم کا برگد صرف اسے گو تم کو نروان دیتا ہے جو . اس کی گھنیری چھاؤں میں آبیٹھے اور پھر اس کی امر پھاؤں میں دھیان اور گیان کے چراغ جلا کر مدتوں عبادتِ فن میں مصروف رہ سکے۔"
( ١٩٨٤ء، سمندر، ٨ )
٤ - غور، فکر، مطالعہ، حقیقت کی تلاش۔
"اُسکے دھیان کی لہریں آسمانوں تک پہنچیں۔"
( ١٩٨٦ء، جوالامُکھ، ٦ )
٥ - ڈر، خوف۔
دھیان صیاد کا گُلچیں کا خطر خوفِ خزاں ہو بلا ایک تو سر سے اُسے ٹالے بلبل
( ١٨٨٨ء، صنم خانۂ عشق، ١١٢ )