بجھا

( بُجھا )
{ بُجھا }
( سنسکرت )

تفصیلات


بُجھانا  بُجھا

سنسکرت سے ماخوذ مصدر 'بجھایا' کا صیغۂ ماضی مطلق ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے سب سے پہلے ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : بُجھی [بُجھی]
واحد غیر ندائی   : بُجھے [بُجھے]
جمع   : بُجھے [بُجھے]
١ - افسردہ، مکدر اور بے خواہش۔
 یہ سب آہیں ہیں اے صیاد بلبل کے بجھے دِل کی ہواے سرد کے جھونکے جو آتے ہیں گلستان میں      ( ١٩٠٥ء، درشہوار، ٦١ )