بصیر

( بَصِیر )
{ بَصِیر }
( عربی )

تفصیلات


بصر  بَصِیر

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
جنسِ مخالف   : بَصِیرَہ [بَصی + رَہ]
١ - بصارت رکھنے والا، نابینا۔
 وہ سمجھے بیٹھے ہیں نقطے کو اک محیط غم کہ سنگ و خشت کے عالم کے وہ نہیں ہیں بصیر      ( ١٩٥٦ء، دو نیم، ٣١ )
٢ - بصیرت رکھنے والا، دانا، باخبر۔
"ایک بصیر انسان یہ نتیجہ نکالنے پر مجبور وہ جاتا ہے۔"      ( ١٩٦٣ء، کشکول، ٢١٥ )
اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - خدائے تعالٰی کا ایک صفاتی نام۔
 یا لطیف و خبیر یا حافظ یا سمیع و بصیر یا حافظ      ( ١٩٠١ء، الف لیلٰہ، سرشار، ١٠٤٢ )