برہمی

( بَرْہَمی )
{ بَر + ہَمی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'برہم' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ صفت ملنے سے 'برہمی' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٠٥ء کو "آرائش محفل" میں افسوس کے ہاں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - منتشری، الٹ پلٹ، بے ترتیب۔
"شاہ جہاں آباد کی برہمی سے قبل . اس شہر میں وارد ہوئے تھے۔"      ( ١٨٠٥ء، آرائش محفل، افسوس، ١٣٧ )
  • پَرِیشانی