اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - [ تجارت ] نکاسی، روانگی، (علاقۂ غیر کو مقامی پیداوار یا سامان کی)۔
"لاگتوں کے زیادہ ہونے سے برآمد کم ہو جائے گی۔"
( ١٩٤٠ء، آدمی اور مشین، ١٨٤ )
٢ - باہر بھیجی جانے والی اشیا۔
"انگلستان کا نفع اس میں زیادہ تھا کہ نہ محصول درآمد ہو نہ محصول برآمد۔"
( ١٩١٧ء، گوکھلے کی تقریریں، ٥٩ )
٣ - ابھرنے کا عمل، ابھار (پلٹیس)، جیسے زمین سے بوئے ہوئے تخم کے اکھولے کی برآمد۔
٤ - [ پوشیدگی سے ] ظہور، خروج، طلوع، مخفی شے کے منظر عام پر آنے کا عمل۔
"بندہ آفتاب عالمتاب کا نقیب ہے اور اس خسرو گردوں سر پر کی برآمد کی خبر دیتا ہے۔"
( ١٨٤٥ء، جوہراخلاق، ١٦ )
٥ - اصلی، بغیر بناوٹ کے۔
"یہ میری برآمد قلم ہے، بنا کر نہیں لکھا۔"
( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٥٩٦:١ )
٦ - وہ زمین جو دریا کے ہٹ جانے سے نکلے۔ (فرہنگ آصفیہ، 382:1)
٧ - نمائش، ظاہر داری۔
رات کو کب مجھے وہ سرو قد سمجھا عجز کو طنز خوشامد کو برآمد سمجھا
( ١٨٦٧ء، دیوان رشک، ٢١ )
٨ - مخبری (خصوصاً رشوت کی)، الزام دہی۔ (پلیٹس)۔
٩ - کسی مطلب کے پورا ہونے کا عمل، تکمیل، حصول۔
اہل جاگیر اور منصب دار ان کا ہونے لگا برآمد کار
( شاہ ندا (ماہنامہ، اردو ادب، ١٢١:١) )