ظہور

( ظُہُور )
{ ظُہُور }
( عربی )

تفصیلات


ظہر  ظُہُور

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بھی بطور اسم مستعمل ہے۔ اور سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - اظہار، ظاہر ہونا، نمایاں ہونا۔
"فلسفہ کا علم دنیا کا قدیم ترین علم ہے اس لیے کہ انسان میں شعور کے ظہور کے ساتھ ہی اس کی اساس کا پتہ چلتا ہے۔"      ( ١٩٨٧ء، فلسفہ کیا ہے، ١٩٢ )
٢ - جلوہ، تجلّی۔
"اپنی قدرت کاملہ کا ظہور دکھائے تو سنگریزہ پہاڑ بن جائے۔"      ( ١٩٠٢ء، الکلام، ١١:١ )
٣ - رونق، برکت۔
"دنیا میں سارا ظہور نصیبوں ہی کا ہے۔"      ( ١٨٧٤ء، مجالس النساء، ٤:١ )
٤ - [ فقہ ]  شیعوں کے بارہویں امام کا پردہ غیب سے ظاہر ہونا یا وہ وقت جب آپ ظہور فرمائیں گے۔
"بارہویں امام حضرت مہدی علیہ السلام . بحکم خدا وقت مقررہ پر ظہور فرمائیں گے۔"      ( ١٩٦٢ء، غالب کون ہے، ٦٥ )
  • Appearing
  • arising
  • springing up;  appearance
  • manifestation
  • visibility;  coming to pass