براق

( بَرّاق )
{ بَر + راق }
( عربی )

تفصیلات


برق  بَرّاق

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٠١ء کو "دیوان جوشش" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - چمکیلا، روشن، درخشاں۔
 ضیا میں شہرۂ آفاق ہو گیا اب تو براق کا ہے کو براق ہو گیا اب تو      ( ١٩١٢ء، شمیم، ریاض شمیم، ٢٣:٦ )
٢ - سفید، نہایت سفید، صاف شفاف۔
"دری اور نہایت ہی اجل براق چاندی بچھا کے شکنیں مٹائیں۔"      ( ١٩١٤ء، حسن کا ڈاکو، ٥٧:١ )
٣ - تیز، رسا۔
 سرعت میں براق نیوی برق سے براق بیتاب مثال نظر عاشق مشتاق      ( ١٩١٢ء، شمیم، معراج شریف، ١٩ )
٤ - چالاک، ہوشیار۔
"میں نے دل میں کہا کہ خانم جان تو براق تھی ہی یہ لونڈا کیسا آفت کا پر کالہ ہے۔      ( ١٨٩٣ء، نشتر، ٨٤ )
  • flashing
  • shining
  • brilliant
  • resplendent