حلیف

( حَلِیف )
{ حَلِیف }
( عربی )

تفصیلات


حلف  حَلِیف

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے ١٨٥٥ء کو "غزوات حیدری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد   : حَلِیفَہ [حَلی + فَہ]
جمع غیر ندائی   : حَلِیفوں [حَلی + فوں (و مجہول)]
١ - ہم پیمان، معاہدہ کے دونوں فریق، عہد کرنے والے، حلف اٹھانے والے، ساتھ دینے والے۔
 جس جنگ سے خطر مری خود عافیت کو تھا میں، آپکا حلیف، اسے کیوں کر سراہتا      ( ١٩٥٨ء، تارپیراہن، ٢٣٣ )
٢ - وہ جس نے دوسرے کی امداد کا حلف اٹھایا ہو، ساتھی، رفیق۔
"صوبہ دار . ایک طاقتور حلیف اور خطرناک عنیم ہو سکتا تھا۔"      ( ١٩٣٤ء، بنگال کی ابتدائی تاریخ مالگزاری (ترجمہ)، ٦ )
٣ - سازش، کنندہ، سازشی۔ (جامع اللغات)۔
  • مُعاہِدَہ
  • رَفْیق