ساتھی

( ساتھی )
{ سا + تھی }
( پراکرت )

تفصیلات


ساتھ  ساتھی

پراکرت زبان سے ماخوذ اسم 'ساتھ' کے ساتھ 'ی' لاحقۂ نسبت لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٦٢٥ء سے "بکٹ کہانی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : ساتِھیوں [سا + تِھیوں (و مجہول)]
١ - (کسی کام یا پیشے یا ہنر میں) شریک۔
"اگر ہم رسولۖ کا ساتھی کسی فرشتے کو بناتے تو اس کو بھی انسان ہی کی صورت میں بناتے۔"      ( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٢٢٠:٣ )
٢ - دوست، رفیق، ہمجولی۔
 اگر شوق کی پیاس سچی ہے ساتھی تو بالو سے بھی لہر اٹھتی ہے ساتھی      ( ١٩٨٠ء، جمیل، فکر جمیل، ١٤٧ )
٣ - مددگار، معاون، ہاتھ بٹانے والا۔
 امید صبر و تحمل سے دل کو بیجا تھی نہ ساتھ دے سکے فرقت میں چل دیئے ساتھی      ( ١٩٠٩ء، جلال (مہذب اللغات) )
٤ - ہم سبق، ہم مکتب۔ (ماخوذ : مہذب اللغات)
٥ - ہمسر، مقابل۔
 ہے بنایا حسن نے جو ہاتھی اس کا آفاق میں نہیں ساتھی      ( ١٨١٠ء، مثنوی ہشت گلزار، ٣٠ )
  • Companion
  • comrade
  • associate
  • attendant
  • follower;  ally
  • accomplice
  • supporter