خواندگی

( خوانْدَگی )
{ خاں (و معدولہ) + دَگی }
( فارسی )

تفصیلات


خواندہ  خوانْدَگی

فارسی سے ماخوذ 'خواندہ' کے 'ہ' مبدل بہ 'گ' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگا کر 'خواندگی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٧٤ء کو "انشا ہادی النسا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - پڑھنے یا پڑھے جانے کا عمل یا کیفیت، پڑھائی۔
"قومی اسمبلی نے آئین کے وفاقی حصے کے دوسری خواندگی مکمل کر لی۔"      ( ١٩٧٣ء، جنگ، کراچی، ٢٤ مارچ، ١ )
٢ - تعلیم
"جب یونانی زبان کی خواندگی شروع ہوئی تومل کاسن صرف تین سال کا تھا۔"      ( ١٩١٢ء، فلسفیانہ مضامین، ٩٢ )
٣ - پڑھا ہوا سبق۔
"بیوی نے بچوں کی خواندگی سنی، سبق دیا۔"      ( ١٩٢٤ء، انشائے بشیر، ٢٨٤ )
٤ - لکھنے پڑھنے کی قابلیت۔
"انگریزی اور دوسرے ممالک کے شعر و ادب کی خواندگی براہ راست تھی۔"      ( ١٩٨٦ء، ماہنامہ فاران، کراچی، جولائی، ١٩ )
  • خوانْد
  • پَڑْھائی
  • reading
  • recital;  repetition (as of old lessons)