بیعانہ

( بَیعانَہ )
{ بَے (یائے لین) + عا + نَہ }
( فارسی )

تفصیلات


بَیْع  بَیعانَہ

فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'بیع' کے ساتھ 'انہ' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے 'بیعانہ' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٠١ء کو "دیوانِ جوشش" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : بَیعانے [بَے (یائے لین) + عا + نے]
جمع   : بَیعانے [بَے (یائے لین) + عا + نے]
١ - طے شدہ زر ثمن کا کچھ حصّہ جو تکمیل معاملہ سے پہلے بطور پیشگی دیا جائے۔
 وصل جاناں نہ ہوا جان دیے پر بھی نصب یعنی اس جنس گرامی کا یہ بیعانہ ہوا      ( ١٩٥٠ء، کلیات حسرت، ٦١ )