اگاڑی

( اَگاڑی )
{ اَگا + ڑی }
( ہندی )

تفصیلات


ہندی زبان سے مشتق اسم 'اکاڑ' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے 'اکاڑی' بنا۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم اور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٨٥ء کو "گنج مخفی، قدیم اردو" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جنسِ مخالف   : اَگاڑا [اَگا + ڑا]
جمع   : اَگاڑِیاں [اَگا + ڑِیاں]
جمع غیر ندائی   : اَگاڑِیوں [اَگا + ڑِیوں (و مجہول)]
١ - آگے کا حصہ، دھڑ۔ (فرہنگ آصفیہ، 202:1)
٢ - [ فوج ]  پہلا حصّہ۔ (فرہنگ آصفیہ، 202:1)
٣ - ترازو کا وہ پلہ جس میں تولی جانے والی جنس رکھتے ہیں۔ (محاورات ہند، سبحان بخش، 10)
متعلق فعل
١ - آگے، سامنے کے رخ، پیش یا پیش پیش۔
"سازندے دو اگاڑی جوے پر بیٹھے تھے۔"      ( ١٨٨٨ء، طلسم ہوشربا، ٤٠٩:٣ )
٢ - پہلے، قبل، پیشتر۔
 غنیمت جان اس جینے کو تو اور کرے کچھ نیکی اگاڑی اس زماں سے جب کہ تو بے زور بے پر ہے      ( ١٨٤٤ء، ترجمۂ گلستان، حسن علی خان، ١٢ )