فالتو

( فالْتُو )
{ فال + تُو }
( مقامی )

تفصیلات


مقامی زبانوں سے ماخوذ کلمہ ہے جو اردو میں بطور صفت اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ امکان ہے کہ پراکرت زبان سے ماخوذ ہے تحریراً سب سے پہلے ١٨٧٧ء کو "توبہ النصوح" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - ضرورت سے زائد، فاصل، بیکار۔
"سبط ایک بھی فالتو لفظ برداشت کرنے کو تیار نہیں ہوتے تھے۔"      ( ١٩٨٨ء، احوالِ دوستاں، ٦٥ )
٢ - پہاڑی لوگ، قُلی، مزدور۔ (فرہنگِ آصفیہ)
  • spare
  • surplus