فاختہ

( فاخْتَہ )
{ فاخ + تَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ ہے۔ اردو میں بھی بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٦٢٩ء کو "طوطی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : فاخْتائیں [فاخ + تا + ایں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : فاخْتاؤں [فاخ + تا + اوں (و مجہول)]
١ - سرخی مائل خاکستری رنگ کا کبوتر سے قدرے چھوٹا پرندہ جس کی گردن میں کالی دھاری ہوتی ہے جسے طوق کہا جاتا ہے عموماً سرو کی عاشق مشہور ہے کُوکُو کی آواز نکالتی ہے اس کی دوسری قسم قمری کہلاتی ہے۔
"اس وقت بڑے زوروں سے ایک فاختہ اور ایک کبوتر کی کہانی یاد آرہی ہے۔"      ( ١٩٤٩ء، اک محشرِ خیال، ٣٧ )
٢ - [ کنایۃ ]  عاشق
 ہوں فاختۂ قد حسین و حسن اے دل وہ سرو نبیۖ کا ہے یہ شمشاد نبیۖ کا      ( ١٩٦٧ء، رشک (نوراللغات) )
٣ - [ موسیقی ]  گانے کی تالوں میں سے ایک تال کا نام۔
"امیر نے چوبیس بحروں میں تالیں ایجاد کی ہیں جنکی اقسام حسبِ ذیل ہیں . بحرِ بزج . بحرِ فاختہ . بحر وافر۔"      ( ١٩٦٠ء، حیاتِ امیر خسرو، ١٨٥ )
  • قَمری
  • کالَنْجَہ
  • پَنْڈَخ
  • A dove