بوستان

( بوسْتان )
{ بوس (واؤ مجہول) + تان }
( فارسی )

تفصیلات


ہندی زبان سے ماخوذ اسم 'بو' کے ساتھ فارسی لاحقۂ ظرف 'ستان' لگانے سے 'بوستان' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - باغ، چمن۔
 ایک جانب کوئلیں افسانہ سنج بوستان دل کو برماتی ہے اک جانب پہیے کی فغاں      ( ١٩٣٢ء، نقوش مانی، ٤٤ )
٢ - شیخ سعدی کی ایک مشہور (فارسی) مثنوی کا نام جو حکایتوں اور نصیحتوں پر مشتعمل اور ادبیات اردو میں جابجا مستعمل ہے۔
"اختری . فارسی گلستان بوستاں اور ایسی ہی کتابیں پڑھ چکی تھی۔"      ( ١٩٣١ء، رسوا، اختری بیگم، ٤٦ )
  • lit.” place of fragrance";  flower-garden;  pleasure garden;  name of a celebrated work by the Persian poet and moralist Sa'di