مفت

( مُفْت )
{ مُفْت }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - بلاقیمت، بلا معاوضہ، بغیر داموں کے، بلاع عوض، پھوکٹ میں۔
"وہ سانپ سے ڈسنے والوں کا مفت علاج کیا کرتا۔"      ( ١٩٩٦ء، قومی زبان، کراچی، جنوری، ٦٥ )
٢ - بے فائدہ، بے سود، بے مقصد، لاحاصل، خواہ مخواہ، یونہیں، ناحق۔
"مفت میں کمیونسٹ کا ٹھپہ لگے جائے گا کہ یہ انقلابیوں کی باتیں کرتا ہے۔"      ( ١٩٨٩ء، پرانا قالین، ١٤٥ )
٣ - بلاوجہ، بے مقصد، بے ضرورت۔
 مفت بدنام ہوا نام بھی بدنامی میں ہو سکا کوئی ترے عشق میں رسوا بھی کہاں      ( ١٩٣٨ء، مشعل، ٣١ )
٤ - بے محنت، بلامشقت۔
"پرائی روٹی مفت کیسے کھا سکتی تھیں۔"      ( ١٩٥٨ء، پرستان کی سیر، ٥ )
٥ - ضائع، اکارت، رائیگاں۔
 پابہ زنجیر ایک دیوانہ نظر آتا نہیں حیف ہے اب کے برس کیا مفت جاتی ہے بہار      ( ١٨٤٣ء، دیوان رندہ، ٢٥٨:٢ )
  • gratuitous;  acquired without cost or labour;  given away without