چنانچہ

( چُنانْچِہ )
{ چُناں + چِہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ 'چوں+آں' کا مرکب 'چناں' کے ساتھ 'چہ' ضمیر استفہام لگانے سے 'چنانچہ' بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٧١٨ء کو "دیوان آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - اس طرح سے، اس طور سے، حالانکہ۔
 آشنائے کفرو دیں عاشق نہیں ہوتے ہیں میر جانتے ہیں طور میرے سب چنانچہ خورد و پیر      ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ١٤٤٢ )
٢ - مثلاً، جیساکہ۔
"ان حرفوں میں سے تین حرف چنانچہ ا، و، ی کو حروف علت کہتے ہیں۔"      ( ١٨٥٥ء، تعلیم الصبیان، ٢١ )
٣ - اس لیے، اس وجہ سے، آخر کار۔
 چنانچہ ایک دن اوس شوخ بے وفا سے اجی جو میں نے پوچھا وفا بھی کسی سے کی ہے کبھی      ( ١٨٧٠ء، الماس درخشاں، ٣٨٨ )
  • like that
  • such as that
  • such;  so