عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے اسم فاعل ہے۔ عربی سے من و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "کلیاتِ قلی قطب شاہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
جمع ندائی : ناصِحو [نا + صِحو (کسرہ ص مجہول، و مجہول)]
جمع غیر ندائی : ناصِحوں [نا + صِحوں (کسرہ ص مجہول، و مجہول)]
١ - نصیحت کرنے والا، اچھی باتیں بتانے والا، نیک صلاح دینے والا، خیر خواہ۔
"ایک تو تمہیں ناصح بننے کا بڑا شوق ہے۔ دیکھو اندر سیٹھ صاحب میرا انتظار کر رہے ہیں، یہ چابی لو اور فوراً چلے جاؤ، میں وعدہ کرتا ہوں کہ بہت جلد تمہارے پاس آجاؤں گا۔"
( ١٩٧٧ء، افکار، کراچی، اکتوبر، ٦٩ )
٢ - کوئی خالص چیز (جیسے شہر) نیز مخلص دوست۔ (اسٹین گاس)۔