ناشتا

( ناشْتا )
{ ناش + تا }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اصل صورت اور مفہوم کے ساتھ اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٩١ء کو "گل و صنوبر (قلمی نسخہ)" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : ناشْتے [ناش + تے]
جمع   : ناشْتے [ناش + تے]
جمع غیر ندائی   : ناشْتوں [ناش + توں (و مجہول)]
١ - صبح کا کھانا، وہ غذا جو صبح نہار منھ کھائی جائے، نہاری، کلیوا، چھوٹی حاضری۔
"میری طبیعت بوجھل ہے، ناشتا سینے پر دَھرا ہُوا ہے۔"      ( ١٩٨٨ء، صدیوں کی زنجیر، ٥٧٦ )
٢ - بھوکا، جس نے کچھ نہ کھایا ہو، وہ شخص جو نہار منھ ہو۔
"ناشتا اس کو کہتے ہیں، جس نے کچھ کھایا نہ ہو۔"      ( ١٨٦٥ء، خطوطِ غالب، ٢٠٢ )
٣ - بھوک، کچھ نہ کھائے ہونے کی حالت، خلوئے معدہ۔
"سب کو باریک پیس کر صبح کو ناشتا کی حالت میں کھلا دیں۔"      ( ١٩٢٦ء، خزائن الادویہ، ١١٣:٣ )
  • breakfast;  repast
  • meal