عربی زبان ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ عربی سے من و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور صفت نیز اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٠٣ء کو "شرح تمہیدات ہمدانی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
١ - [ نباتیات ] اولین بذری خلیے کی تقسیم سے حاصل ہونے والا، لمبا اور تکلہ نما، دبازت یافتہ اور عجیب طور پر ترمیم شدہ خلیہ جو بذرہ زاکے کھلنے پر بذروں کے انتشار میں مدد دیتا ہے۔
"ناشروں کا فعل کچھ تو بذروں کی پرورش ہے اور کچھ ان کے پھیلاو میں مدد دیتا ہے۔"
( ١٩٤٣ء، مبادی نباتیات (محمد سعید الدین، ٧٣٩:٢ )
٢ - [ جراحی ] کسی عضو کو پھیلانے والا پٹھا۔
"اس کا مرکزی اساس ایک وتری پھیلاؤ . ہے جس میں حنک کے ناشرات ختم ہوتے ہیں۔"
( ١٩٣٧ء، جراحی اطلاقی تشریح (ترجمہ)، ١٨٢:١ )